بسم الله الرحمن الرحيم
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ ہماری زمین کے ساتھ ایک پانی کا نالہ ہے اور اس کی دوسری طرف ایک اور شخص کی زمین ہے اور اس نالہ کے کنارے اس نے درخت لگائے ہوئے ہیں جن کی شاخیں ہماری زمین پر آئی ہوئی ہیں اور اس کےسائے اور پتے وغیرہ گرنے سے ہماری زمین اور فصل کو نقصان ہو رہا ہے کیا ہم اس کو درخت کاٹنے پر مجبور کر سکتے ہیں ؟
الجواب حامدا ومصلیا
پڑوسی کو تکلیف دینا جائز نہیں ہے احادیث مبارکہ میں سخت وعیدیں آئی ہیں چنانچہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ شخص مومن نہیں جس کی شرارتوں سے اس کا پڑوسی امن میں نہ ہو لہذا صورت مسئولہ میں جب آپ کی زمین پر پڑوسی کے درخت کی شاخیں آئی ہوئی ہیں اور اس سے زمین کو نقصان ہو رہا ہے اور فصل بھی خراب ہو رہی ہے تو آپ کو شرعا یہ حق ہے کہ آپ پڑوسی کو پابند کروائیں کہ وہ اپنے درخت کی شاخوں کو اپنی زمین کی طرف کھینچ کر باندھ لے یا ان کو کاٹ ڈالے ۔
كما فی الآداب للبيهقي :
عن أبي شريح الكعبي عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «والله لا يؤمن، والله لا يؤمن» ثلاثة، قالوا: ومن ذاك يا رسول الله؟ قال: «الجار لا يأمن جاره بوائقه» قالوا: وما بوائقه؟ قال: «شره»
(ص: 28 باب في الإحسان إلى الجيران/ مؤسسة الكتب الثقافية)۔
وفی مجلة الأحكام العدلية:
إذا امتدت أغصان شجر بستان أحد إلى دار جاره أو بستانه فللجار أن يكلفه تفريغ هوائه بربط الأغصان وجرها إلى الوراء أو قطعها. ولكن لا تقطع الشجرة بداعي أن ظلها مضر بمزروعات بستان الجار.
(ص: 231 الفصل الثاني: في حق المعاملات الجوارية/ كارخانه تجارتِ كتب)۔