Notice
شیطان سے بچنا آسان، نفس سے بچنا مشکل ہے حضرت خلیفہ غلام رسول صاحب ؒ نے ایک سلسلہ گفتگومیں فرمایا کہ:حضرت شرف الدین منیری ؒ نے فرمایا کہ :شیطان سے بچناآسان ہے ، لاحول ولا قوۃ الا باللہ ، یا ،اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم ، پڑھ لو، شیطان ہٹ جائے گا ، لیکن نفس کے حملے سے بچنا بہت مشکل ہے ، اس کا علاج صرف مجاہدہ ہے ، یعنی ہمت کر کے نفس کی خواہش کے خلاف کرنا اور یہی بڑا جہاد ہے ، نفس کہتا ہے :تم نے بڑی اچھی نماز پڑھ لی ، بس نفس نے مار لیا۔ قرآن کریم کی برکات تراویح سے فارغ ہونے کے بعد احقر اور حضرت خلیفہ غلام رسول صاحب رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت مولانا قاری خان زمان نائب ناظم مدرسہ نعمانیہ کے کمرے میں گئے ، حضرت ؒ نے پہلے لوگوں کی قربانیوں ، حفظ قرآن کا شوق اور قرآن کریم کی برکات کا ذکر شروع کیا ، حضرت ؒ نے فرمایا: پہلے طلبہ میں ذوق ہوتا تھا ، سوکھی روٹی کھا کر ، راتوں کو جاگ کر ،صبح سویرے کے تہجد کے وقت اٹھ کر (شاگرد بھی اور استاذ بھی) قرآن کو پڑھتے اور پڑھاتے تھے ۔ فرمایا:اس زمانے میں جس درس میں جاتے تھے کستوری کی خوشبو آتی تھی۔حضرتؒ نے ایک واقعہ بیان کیا کہ موضع کوٹ جائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان ، میانہ قوم کے تین بھائی تھے ،بڑے بھائی کا نام استاذ عبدالکریم تھا ، کھیتی باڑی کا کام کرتے تھے ، اور تینوں بھائی حافظ قرآن تھے ۔روزانہ تینوں بھائی صبح سویرے کھیت میں کام کرنے سے پہلے دس سپارے قرآن پاک کے پڑھتے تھے ، اس کے بعد کھیتی میں کام کرنے کے لئے جاتے تھے ، روزانہ قرآن پاک کا ختم کر کے بیلوں کے گلے میں پنجالی ڈالتے تھے ، ان کے زمیندار ے میں اللہ رب العزت نے ایسی برکت رکھی کہ کوئی چڑیا اگر غلطی سے ان کے زمیندارے کادانہ چگ لیتی تھی ،وہاں پر پھڑک کر مر جاتی تھی،آس پاس کے زمیندار اپنے جانوروں کو ان کے کھیت کے قریب نہیں جانے دیتے تھے ، ڈرتے تھے کہ اگر جانور نے ان کے کھیت سے کھا لیا تو جانور سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے ۔ حضور ﷺ کی سنت داڑھی کی اہمیت رئیس خان اسلا م آباد کے ماحول پر حضرت خلیفہ غلام رسول صاحب ؒ سے بات کر رہے تھے کہ داڑھی نہ ہونے کی وجہ سے مختلف قسم کی مجالس میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ : ایک شخص نے تصوف پر کتاب لکھی ، وہ کتاب ایران میں ایک ایرانی نے پڑھی ، وہ شخص مصنف کی زیارت کے لئے ہندوستان آیا ،تو وہ حجام کی دکان پر داڑھی منڈوا رہا تھا ، اس شخص نے کہا کہ :یہ تم کیا کر رہے ہو ؟مصنف نے جواب دیا کہ :میری اپنی داڑھی ہے ، اس سے آپ کو کیا مطلب ؟اس شخص نے کہا کہ :تم رسول اللہ ﷺ کے جگر کو کاٹ رہے ہو !یہ سنتے ہی وہ بے ہوش ہو کر کرسی پر گر گیا ، جب ہوش میں آیا تو کہنے لگا :مجھے آج اس بات کی سمجھ آ گئی ہے ،اور اس نے داڑھی رکھ لی ۔ دنیا میں بڑی چیز کون سی ہے ؟ ایک بیٹے نے باپ سے پوچھا :دنیا میں سب سے بڑی چیز کونسی ہے ؟کہا :زمین و آسمان!کہا :اس سے بڑی چیز کیا ہے ؟کہا:میرے گناہ !پوچھا :اس سے بھی بڑی چیز کیا ہے ؟ کہا : اللہ پاک کی رحمت ! تصوف وسلوک کیا ہے ؟ سلوک کہتے ہیں : تعمیر الظاہر والباطن کو یعنی ظاہری اعضاء اور قلب کو اپنے مولی حق تعالیٰ کی اطاعت میں اس طرح مشغول رکھا جائے کہ خاتم النبیین ﷺ کے بتائے ہوئےطریقے اور تعلیم فرمائی ہوئی شریعت کے اتباع کی اس درجہ عادت پڑجائے کہ سنت نبویہ علی صاحبہا الصلوۃ والسلام پر عمل کرنا طبعی شیوہ اور خلقی شعار بن جائے ، تکلف کی حاجت نہ رہے ۔ چونکہ سید الانبیاء ﷺ ظاہر وباطن دونوں اعتبار سے انتہائی معتدل ہیں ،لہذا آپ ﷺ کی تمام حرکات وسکنات وعادات اس کامل اعتدال پر تھیں جن کی تقلید ہر انسان کے قلب کو معتدل بنا سکتی ہے ، اور چونکہ اعضاء کے ساتھ قلب کو خاص تعلق ہے ،اس لئے مسلمان جب کوشش کرتا ہے تو عبادات کے علاوہ عادات میں بھی نبی کریمﷺ کی اتباع ہمیشہ ملحوظ رکھنے سے اس کے اعضاء میں سے کجی دور ہو جاتی ہے ،جس کااثر قلب پر پڑتا ہے ،یہاں تک کہ قلب اخلاق رزیلہ سے متنفر اور خصائل حمیدہ سے متصف ہو کر معتدل بن جاتا ہے ، قلب کے اس اعتدال کا نام نسبت ہے ، پھر اللہ ورسول ﷺ کی اطاعت میں لذت آنے لگتی ہے اور معصیتوں سے نفرت پید ا ہو جاتی ہے ۔انسان خواہشات اور نفسانیت سے نکلنا شروع ہو جاتا ہے ،یہاں تک کہ قلب کو مغیبات کے اعتقاد میں وہ مٹھاس معلوم ہوتی ہے جس کو دنیا کی لذیذ سے لذیذ نعمت سے بھی تشبیہ نہیں دی جا سکتی ۔ اللہ تعالی کے ذکر اور فکر سے اس درجہ انس حاصل ہو جاتا ہے کہ ایک لمحہ اس کا چھوٹنا (جس کو غفلت کہتے ہیں ) ہفت اقلیم کی سلطنت کے لٹنے اور جان ومال ، اہل وعیال ، عزت وآبرو ، غرض ہر مرغوب سے مرغوب اور پسندیدہ سے پسندیدہ چیز کے گم ہونے سے زیادہ ناگوار گزرتا اور کوفت کا سبب بن جاتا ہے ۔ طریقت یا تصوف شریعت سے جدا نہیں ہے طریقت یا تصوف اور تزکیہ کو شریعت سے جدا نہ سمجھا جائے۔ حق تعالی کا ارشاد ہے : ﴿هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهٖ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ﴾ (الجمعة: 2) ترجمہ۔۔وہی ہے جس نے ان پڑھوں میں انہیں میں سے ایک رسول بھیجا وہ ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اورانہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور بے شک وہ اس سے پہلے ضرور کھلی گمراہی میں تھے ۔ اس آیت میں اللہ تعالی نے نبی کریم a کی بعثت کے تین مقاصد بیان فرمائے ہیں: پہلا مقصد بعثت: تلاوت آیات، اس سے مراد دعوت الی اللہ ہے، اس لئے کہ نبی کریم a کی دعوت کا اسلوب قرآن پڑھ کردعوت دینا تھا اور یہ دعوت بے طلبوں میں بے غرض بن کر دی جاتی تھی۔ دوسرا مقصدبعثت: تعلیم کتاب و حکمت، جن لوگوں کو دین کی طلب پیدا ہو جائے ، ان کو کتاب و حکمت سکھانا۔ تیسرا مقصد بعثت : تزکیہ نفوس، نفوس کو ظاہراً و باطناً پاک وصاف کرنا۔ یہ تین فرائض نبوت امت مسلمہ پر بھی بطور فرضِ کفایہ عائد ہیں،چنانچہ قرناً بعد قرن،اکابرِ امت نے ان تینوں فرائض کی ادائیگی میں پوری توجہ اور کوشش مبذول فرمائی، چنانچہ حضرت مولانا سید سلیمان ندویjاپنی کتاب " مولانا محمد الیاس ؒ اور ان کی دینی دعوت "کے مقدمے میں لکھتے ہیں: رسول کریم a نے ان تینوں فرائض کو بحسن و خوبی انجام دیا ، لوگوں کو احکام الہی اور آیات ربانی پڑھ کر سنائیں، اور ان کو کتاب الہی اور حکمت ربانی کی باتیں سکھائیں، اور اسی پر اکتفا نہ کیا ، بلکہ اپنی صحبت، فیض تا ثیر اور طریق تدبیر سے پاک و صاف بھی کیا، نفوس کا تزکیہ فرمایا، قلوب کے امراض کا علاج کیا، اور برائیوں اور بدیوں کے زنگ اور میل کو دور کر کے اخلاق انسانی کو نکھارا ۔ اور سنو!یہ دونوں کام ظاہری اور باطنی فرض یکساں اہمیت سے ادا ہوتے رہے، چنانچہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور ان کے بعد تابعین اور پھر تبع تابعین کے تین طبقوں تک یہ دونوں ظاہر ی اور باطنی کام اسی طرح جڑےرہے، جو استاذ تھے وہ شیخ بھی تھے ، اور جو شیخ تھے وہ استاذ بھی تھے، وہ جو مسند درس کو جلوہ دیتے تھے، وہ خلوت کے شب زندہ دار اور اپنے ہم نشینوں کے تزکیہ وتصفیہ کے بھی ذمہ دار تھے ان تینوں طبقوں میں استاذ اور شیخ کی تفریق نظر نہیں آتی تھی۔ Website has been launched you can asked directly from the website. ویب سائٹ شروع کردی گئی ہے آپ ویب سائٹ سے براہ راست پوچھ سکتے ہیں۔

Our History

About Center Of Islamic Fiqh


What We Provide


Welcome to the Center of Islamic Fiqh, your trusted source for comprehensive Islamic guidance and fatwas. At the heart of our website lies a commitment to providing clear and authoritative answers to your questions on Islamic jurisprudence. Our team of esteemed scholars and experts delve into a wide array of topics, offering nuanced insights and practical guidance rooted in the rich tradition of Islamic teachings.

Explore our meticulously crafted fatwas that address contemporary issues, ensuring relevance in the ever-evolving world while staying true to the principles of Islamic Fiqh. Whether you seek answers on matters of daily life, morality, or complex legal issues, our website serves as a beacon of knowledge, offering well-researched responses grounded in Quranic verses, Hadiths, and scholarly consensus.

Welcome to Center Of Islamic Fiqh


We provide high level knowledge and develop scholarly symposiums, seminars, courses, and programs for all segments of the community

View More

Explore Content

Listen To Bayanats & Download Islamic Books


1013

Fatawa

6007

Books

7

Bayanat

4

Dream Interpretations

Our Services

We Provide Islamic Educational Services


Get Fatwa Now!

Get Help From Qualified Islamic Scholars!


Submit Your Query Now!


Do you need help related to any fatwa? Submit your query now and get reply via email.